اس دنیا کا وجود جب سے قائم ہوا تب سے اس اشرف المخلوق یعنی انسان نے ہر دور میں نئی بیماریاں جو کبھی موذی مرض ثابت ہوئیں تو کبھی وبائی مرض بن کر سامنے آئیں اور ہاں یہ بیماریاں کبھی بیماری بن کر سامنے آئیں تو کبھی عذاب کی شکل میں اللہ کریم غفور الرحیم کیجانب سے بھیجا گیا دونوں صورت میں ناجانے کتنے لوگ ابتک وبائی موذی بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں
بیماریاں آتی ہیں اور چلی جاتی ہیں مگر ساتھ ہمارے کچھ ایسے چاہنے والوں کو بھی ساتھ لے جاتی ہیں جن کے بغیر زندگی ادھوری تصور کی جاتی ہے
آج ہم سب کو اس وقت ایک موذی مرض کا سامنا ہے جیسے کورونا وائرس (COVID-19) کا نام دیا گیا جو کہ یہ وبائی موذی مرض عالمی وبا بن کر سامنے آیا ہے اس مرض میں ابتک دنیا بھر میں لاکھوں افراد مبتلا ہوچکے ہیں اور لاکھوں ہی ابدی نیند سوگئے ہیں
مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اسے ڈرامہ تصور کیا جارہا ہے اور ناجانے کتنے ایسے لوگ مجھے آپ سب کو ملتے ہوں گے جن کی اپنی ہی الگ تھیوری ہے اور وہ اسے ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہوتے ہیں کہ ایک ڈرامہ ہے ایک عالمی شازش ہے اس سے دنیا کی معیشت تباہ کی جائے گی اس سے دنیا کی آبادی کو کم کیا جائے گا پاکستان میں تو کورونا ہے ہی نہیں ایک مریض کو مارنے کے 80 ہزار ڈالر ملتے ہیں ہسپتالوں میں زہر کا ٹیکے لگائے جارہے ہیں لوگوں کو جان بوجھ کر مارا جارہا ہے صرف نوٹوں کی لالچ میں وغیرہ وغیرہ
دوستو جب کورونا کا پاکستان میں پھیلاؤ شروع ہوا ایک خوف کا عالم تھا جو کہ اب بھی ہے میں ایک جگہ بیٹھا ہوا تھا تو ایک بزرگ آئے اور آکر سلام کیا میں نے سلام کا جواب دیا اس کے باوجود اس بزرگ نے میری طرف ہاتھ ملانے کیلئے ہاتھ بڑھا دیا جب بزرگ میرے ساتھ ہاتھ ملانے کیلئے ہاتھ کو آگے بڑھا رہے تھے تب ان کی زبان سے جو جملے ادا ہوئے وہ یہ تھے کہ
اب تو کہا جارہا ہے ہاتھ نا ملاؤ گلے نا ملوں دور دور رہو فاضلہ رکھو وغیرہ وغیرہ
بزرگ کے ہاتھ بڑھانے اور دہرائے گئے جملوں کی وجہ سے نا چاہتے ہوئے بھی مجھے ہاتھ ملانا پڑا ایک جملے دوسرا بزرگ تیسرا عزیز یہ سب اعزازات انہیں حاصل تھے نا ملاتا تو وہ دل میں کرتے کہ میں نے ہاتھ ملانے کے لئے ہاتھ بڑھایا اور موصوف ہیں کہ ہاتھ ہی نہیں ملانا چاہتے
خیر میں نے ہاتھ تو ملایا ساتھ میں دہرائے گئے جملوں کے جوابات اور ان کی درستگی اور اس بزرگ کی ذہن سازی کرنے کی کوشش کی کہ وہ کورونا وائرس کو ایک وبا مان لیں اور آئندہ کسی کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بجائے صرف سلام کرنے پر اکتفا کرلیں
اور ایسے ہی ہوا بزرگ کچھ زیادہ پڑھے ہوئے نہیں تھے میری بات جلد ہی سمجھ گئے اور کہا آئندہ ان باتوں پر مکمل عمل کرنے کی کوشش کروں گا میں نے کہا بہتر جناب
تو دوستو یہ تھے کم پڑھے لکھے بزرگ اب آجائیں پڑھے لکھے دوستوں کی طرف جن کا کردار ایک ایسا معاشرہ قائم کرنا ہوتا ہے جن کے علم کی روشنی سے لوگ مستفید ہوسکیں
مگر یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے ان پڑھ سمجھ رہا ہے اور پڑھا لکھا طبقہ میں اکثر اپنے علم کی روشنی سے اندھیرا دور کرنے کے بجائے ایسی باتیں پھیلانے کا باعث بن رہا ہے جس کی وجہ سے حکومت کی جاری کی گئی ایس او پیز کو اپنے پیروں تلے روندنے پر تلا ہوا ہے کہ
کورونا وائرس ڈرامہ ہے
پاکستان میں وہ کورونا ہے ہی نہیں جو دوسرے ملکوں میں ہے
کورونا صرف امیر کو لگتا ہے غریب کو نہیں
اللہ کو جو منظور ہوگا وہی ہوگا
یہاں میں یہ بات ضرور کہوں گا کہ
بلکل اللہ سے ہوتا ہمارا ایمان بھی یہی ہے کہ اللہ سے ہوتا ہے مخلوق سے کچھ نہیں ہوتا
مگر
اللہ نے کئی چگہوں پر انسان کو سوچنے اور سمجھنے کا مکمل اختیار دیا ہے
اگر
ہم اس بات پر اڑے رہیں کہ اللہ سے ہوتا ہے
تو خودکشی حرام نا ہوتی ورنہ سب کہہ دیتے یہ اللہ کی مرضی سے ہوا نہیں یہاں اللہ کی مرضی نہیں
یہ اس انسان کے اختیار میں تھا اس نے اپنی زندگی خود ختم کی
اللہ نے انسان کو دو رستے بتا دیئے
ایک جنت کا دوسرا جہنم کا
اب یہ اس انسان کا اختیار ہے کہ وہ کونسا راستہ اختیار کرتا ہے
وبائی امراض سے بچاؤ کیلئے انبیاء کرام نے بھی داعائیں مانگی ہیں
خدارا خدارااس بات کو سمجھو کہ
کورونا وائرس ایک حقیقت ہے کوئی ڈرامہ نہیں بلکہ ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ ہے اگر ہم نے حکومتی ایس او پیز پر عمل نہیں کیا تو میں آپ ہم سب اس موذی مرض میں مبتلا ہو جائیں گے جیسے دنیا کی ملکوں کے پڑھے لکھے افراد نے ایک قوم بن کر اس مرض پر کنٹرول حاصل کیا ویسے ہی ملک پاکستان کے پڑھے لکھے باشعور نوجوان بزرگ اور ہم سب مل کر ایک قوم بن کر اس وبائی مرض سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں اور وہ تب ہو گا جب اس ملک کے پڑھے لکھے افراد اس مرض کے بارے مکمل آگاہی دیں اور جو ابتک ہٹ دھرمی لگائے ہوئے ہیں ان کی ذہن سازی کیجائے انہیں بتایا جائے کہ جو کہہ رہے تھے کہ کورونا کا مریض آپ نے دیکھا ہے اب دیکھائی دینے لگے ہیں اور اگر ایسے ہی چلتا رہا تو سب کے سب کورونا کے مریض ہی نظر آئیں گے۔
میں اپنی تحریر اس بات پر ختم کرتا ہوں
خدارا خدارا حکومت کی جانب سے جاری کردہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ایس او پیز پر من وعن عمل کریں اور اس ملک سے کورونا کا خاتمہ ممکن بنانے میں حکومت وقت کا ساتھ دیں کیونکہ ہمارے عمل کئے بغیر حکومت کی تمام تر کوشیش ناکام ثابت ہوں
اللہ کریم میرا آپ کا خدادا پاکستان کی میری قوم کا اور عالم انسانیت کا حامی و نا صر ہو اور اس مرض سے چھٹکارہ دے
آمین یارب العالمین
ولسلام
رانا نعیم احمد راجپوت
0 Comments